یوں نہ بیگانہ رہو گیت سناتی ہے ہوا
یوں نہ بیگانہ رہو گیت سناتی ہے ہوا
دل کی سرگوشی سنو گیت سناتی ہے ہوا
زندگی ساز ہے اس ساز پہ نغمے چھیڑو
تم بھی کچھ خواب بنو گیت سناتی ہے ہوا
رات کے پچھلے پہر خواب لبادہ تج کر
آج تم خود سے ملو گیت سناتی ہے ہوا
راہ میں آئیں گی چٹانیں بہت سی لیکن
موج کے ساتھ بہو گیت سناتی ہے ہوا
شب کے ساحل پہ کئی جگنو دکھائی دیں گے
کوئی غمگین نہ ہو گیت سناتی ہے ہوا
ایسی چاہت میں نہیں کوئی قباحت لیکن
اپنا بھی دھیان رکھو گیت سناتی ہے ہوا
خوشبوؤں کو کوئی تقسیم کہاں کر پایا
سرحدیں توڑ بھی دو گیت سناتی ہے ہوا
منزلیں بڑھ کے ترے قدموں کا بوسہ لیں گی
یہ سفر طے تو کرو گیت سناتی ہے ہوا
تھک کے جو بیٹھے تو ٹولی سے بچھڑ جاؤ گے
آگے ہی بڑھتے چلو گیت سناتی ہے ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.