یوں نہ خود میں چپ سی بھر لو مرا فون تو اٹھاؤ
یوں نہ خود میں چپ سی بھر لو مرا فون تو اٹھاؤ
جو گلہ ہے مجھ سے کر لو مرا فون تو اٹھاؤ
جو غبار سا ہے دل میں وہ نکالنا ہی بہتر
بھلے مجھ پہ تم بپھر لو مرا فون تو اٹھاؤ
مجھے اپنا حال کہہ دو کہ کروں میں غم غلط کچھ
مرے درد کی خبر لو مرا فون تو اٹھاؤ
یوں الگ تھلگ رہو گی تو بڑھے گی اور الجھن
نہ لہو میں یوں بھنور لو مرا فون تو اٹھاؤ
مری زندگی سے چاہو ہو اگر اڑان بھرنا
مرے سارے بال و پر لو مرا فون تو اٹھاؤ
یہ حقیقتوں کے دلدل کہیں کھا نہ جائیں تم کو
مرے خواب سے گزر لو مرا فون تو اٹھاؤ
یہ جو دھوپ ہجر کی ہے ہمیں رکھ نہ دے جلا کر
کوئی سایۂ شجر لو مرا فون تو اٹھاؤ
میں بچھا کے آ رہا ہوں سر رہ گزار یہ دل
تم اسی پہ پاؤں دھر لو مرا فون تو اٹھاؤ
یوں ہی ریشمی سے جیون پہ سمے کا بار کیوں ہو
مرا رنگ بارور لو مرا فون تو اٹھاؤ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.