یوں نہ مایوس ہو اے شورش ناکام ابھی
یوں نہ مایوس ہو اے شورش ناکام ابھی
میری رگ رگ میں ہے اک آتش بے نام ابھی
عاشقی کیا ہے ہر اک شے سے تہی ہو جانا
اس سے ملنے کی ہے دل میں ہوس خام ابھی
انتہا کیف کی افتادگی و پستی ہے
مجھ سے کہتا تھا یہی درد تہ جام ابھی
علم و حکمت کی تمنا ہے نہ کونین کا غم
میرے شیشے میں ہے باقی مئے گلفام ابھی
سب مزے کر دیئے خورشید قیامت نے خراب
میری آنکھوں میں تھا اک روئے دلارام ابھی
بلبل زار سے گو صحن چمن چھوٹ گیا
اس کے سینے میں ہے اک شعلۂ گلفام ابھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.