یوں نگہ ڈالی ہے اس کافر کے سینے کی طرف
یوں نگہ ڈالی ہے اس کافر کے سینے کی طرف
جوں شرابی دیکھتا ہے آبگینے کی طرف
جس طرح اسکول کے بچوں کی بنتی ہے قطار
یوں میں لے آتا ہوں لفظوں کو قرینے کی طرف
میں ہی گمنامی کے محبس میں اکیلا رہ گیا
دوست سارے چل پڑے شہرت کے زینے کی طرف
میں تو اس دن خود کشی کے واسطے تیار تھا
مجھ کو اس کا پیار لے آیا ہے جینے کی طرف
اس قدر گلزارؔ صاحب سے عقیدت ہے اسے
پاؤں پھیلاتا نہیں وہ شخص دینے کی طرف
ہم نے جن کو نا خدائی سونپ دی اس ملک کی
وہ بھنور خود لے کر آئے ہیں سفینے کی طرف
آنکھ میں بھیگی رتوں کا عکس ہے یاور عظیمؔ
دل کھنچا جاتا ہے ساون کے مہینے کی طرف
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.