یوں نکلتی ہے دل سے آہ کہیں
یوں نکلتی ہے دل سے آہ کہیں
ہو نہ ہو لڑ گئی نگاہ کہیں
بڑھتی ہی جاتی ہیں تمنائیں
دل کو کر دیں نہ یہ تباہ کہیں
دیکھ لی میں نے بھی جھلک ان کی
چوکتی ہے مری نگاہ کہیں
لے کے دل تو نے تو چرائی آنکھ
اس طرح ہوتی ہے نباہ کہیں
ہم سے آخر وہ منہ چھپانے لگے
چھپتی ہے شوق کی نگاہ کہیں
عقل نے اس میں ٹیڑھ پیدا کی
نظر آئی جو سیدھی راہ کہیں
ضبط گریہ کا اہتمام تو ہے
نہ نکل جائے منہ سے آہ کہیں
تیرے در پر جسے اماں نہ ملی
اس کو ملتی نہیں پناہ کہیں
دل کو آنکھوں نے کر دیا گمراہ
اب یہ ہوتا ہے رو براہ کہیں
غیر کا عشق دل لگی ٹھہرا
ہم سے ہوتا جو یہ گناہ کہیں
کہہ نہ دے ان سے حال دل آصفؔ
میری حسرت بھری نگاہ کہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.