یوں روٹھ کر نہ جا کہ تجھے کچھ خبر بھی ہے
یوں روٹھ کر نہ جا کہ تجھے کچھ خبر بھی ہے
عمر جنوں دراز بھی ہے مختصر بھی ہے
وہ آنکھ دیکھ کر بھی مجھے اجنبی سی ہے
اقرار عشق بھی ہے زمانے کا ڈر بھی ہے
اے زندگی کبھی تو مجھے مڑ کے دیکھ لے
اک شخص تیرا چاہنے والا ادھر بھی ہے
اس شہر قاتلاں سے ہمیں کیا نہیں ملا
سینے میں داغ عشق بھی ہے زخم سر بھی ہے
مایوس ہو کے کچھ نہ ملے گا جہان میں
جینا بھی سیکھئے کہ یہ جینا ہنر بھی ہے
سورج حصار شب سے نکل تو گیا مگر
خون شفق سے جامۂ خوش رنگ تر بھی ہے
اتنا تجھے خیال رہے اے امیر شہر
اونچی حویلیوں کا مقدر کھنڈر بھی ہے
پتھر اٹھا کے سوچ رہا ہوں میں اے بشیرؔ
اس شہر سنگ میں مرا شیشے کا گھر بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.