یوں صبح دکھائیں گے ہم رات کے ماروں کو
یوں صبح دکھائیں گے ہم رات کے ماروں کو
ٹانکیں گے دوپٹے پر ٹوٹے ہوئے تاروں کو
آنکھیں ہی نہیں پہلے منظر بھی نیا دینا
پھر ریت سے الجھانا ان خواب سواروں کو
محراب سے دل اندر گونجی ہے محبت پھر
دروازہ نہ کھولا تو ڈھائے گی مناروں کو
تا حد نظر ہے اب تا حد نظر پانی
طوفان کی آمد اب توڑے گی کناروں کو
اک کونج سسکتی ہے مٹی میں دبائے چونچ
جب شام کو تکتی ہے لوٹی ہوئی ڈاروں کو
آ جائے ہمارا نام اس شخص کے ہونٹوں پر
اب آگ لگے سارے خاموش اشاروں کو
کس سمت سے آئے تھے کس سمت گئے ہوں گے
تم نے بھی نہیں دیکھا ان ناقہ سواروں کو
کاسے میں تصور کے اک عکس غنیمت ہے
خالی نہیں لوٹایا بلقیس نے یاروں کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.