یوں طبیعت تو پڑھائی میں لگا رکھی تھی
یوں طبیعت تو پڑھائی میں لگا رکھی تھی
اس کی تصویر کتابوں میں سجا رکھی تھی
خودکشی کرنے سے پہلے کسی دوشیزہ نے
پھول سے ہاتھوں میں خوشبوئے حنا رکھی تھی
وہ دوپٹے جو کبھی سر سے ڈھلکتے ہی نہ تھے
رات ان میں بھی بہت تیز ہوا رکھی تھی
بیٹی سسرال میں دو دن بھی خوشی سے نہ رہی
شرط دولت نے غریبی سے لگا رکھی تھی
پھول سے ہنستے ہوئے بچوں کی خاطر ماں نے
اپنے آنچل میں کڑی دھوپ چھپا رکھی تھی
عام لڑکوں کی طرح ہم نے بھی تعلیم کے بعد
نوکری ملنے کی امید لگا رکھی تھی
میرے ہونٹوں کو کبھی اذن تکلم نہ ملا
ورنہ میں نے بھی ترے حق میں دعا رکھی تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.