یوں تماشے رت جگے کے کو بہ کو ہوتے رہے
یوں تماشے رت جگے کے کو بہ کو ہوتے رہے
سر پہ سورج آن پہنچا اور ہم سوتے رہے
شاعری پیغمبری کا ایک حصہ تھی مگر
لوگ اس کو صرف شہرت کے لئے ڈھوتے رہے
موت سے آنکھیں ملانے کی سزا مل کر رہی
زندگی بھر زندگی کے واسطے روتے رہے
روشنی کی کاشت تھی مطلوب ہم سے اور ہم
تیرگی کے شہر میں دانشوری بوتے رہے
کاش عبرت کوئی پکڑے اے جناب عابدیؔ
وقت جیسی چیز ہم پاتے رہے کھوتے رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.