یوں ترے ہجر میں آنکھوں سے ستارے ٹوٹے
یوں ترے ہجر میں آنکھوں سے ستارے ٹوٹے
جیسے سیلاب سے دریا کے کنارے ٹوٹے
شق ہوئی جیسے زمیں جیسے فلک ٹوٹ پڑا
آہ وہ وقت کہ جب ہم سے ہمارے ٹوٹے
آخرش آج ترا غم بھی ہوا دل سے جدا
رفتہ رفتہ سبھی جینے کے سہارے ٹوٹے
میری آنکھوں میں ہر اک سمت ہے لق دق صحرا
خواب بکھرے کبھی رنگین نظارے ٹوٹے
اہل دل پیار سے محروم ہوئے ہیں ایسے
جیسے مہنگائی میں افلاس کے مارے ٹوٹے
دیکھتا رہ گیا وہ کھیلنے والا بچہ
اس کے ہاتھوں میں اچانک جو غبارے ٹوٹے
احتشامؔ ایک نہ پینے کی قسم بھی دیکھیں
عہد و پیماں تو میاں آپ کے سارے ٹوٹے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.