یوں تو اکثر دیکھتے ہیں آنا جانا موت کا
یوں تو اکثر دیکھتے ہیں آنا جانا موت کا
رنگ لیکن آج دیکھا ہے نیا سا موت کا
زندگی نے تو کبھی جینے کی مہلت دی نہیں
اب ہے بس ہم بے سہاروں کو سہارا موت کا
پہلے کر لیتے ہیں مل کر جو بھی جس سے بن پڑے
بیٹھ کر پھر دیکھتے ہیں سب تماشا موت کا
دکھ رہے ہیں سائے ہی سائے سے کیوں چاروں طرف
وقت شاید آن پہنچا ہے ہمارا موت کا
ساری جنگیں جیت کر ہم مل گئے ہیں آج پر
خوف مجھ پر چھا رہا ہے بے تحاشا موت کا
زندگی تو عارضی ہے زندگی سے کیا گلہ
کھیل ہے جو ہے یہاں سارا کا سارا موت کا
دل کی حالت کچھ بگڑتی جا رہی ہے دن بہ دن
بن نہ جائے ایک دن یہ دل بہانا موت کا
زندگی کے کتنے ہی مرقوم افسانے کیے
لکھ نہیں پائی سحرؔ لیکن فسانہ موت کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.