یوں تو اپنی عمر سے صدیوں پرانی ہے غزل
یوں تو اپنی عمر سے صدیوں پرانی ہے غزل
پر مرے محبوب کی تازا جوانی ہے غزل
اپنے ہر قطرے میں اک دریا سمیٹے درد کا
کس کی آنکھوں کا نہ جانے پاک پانی ہے غزل
درد سے لبریز دل کے خون سے لکھی ہوئی
چند مصرعوں میں چھپی لمبی کہانی ہے غزل
سب لٹا کر آ گئے ہم عشق میں اے دوستو
آخری ہم پر محبت کی نشانی ہے غزل
دل ہی دل میں ایک لمبی عمر سے گھٹتے ہوئے
کتنے ہی خاموش لفظوں کی معانی ہے غزل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.