Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یوں تو بہت مکاں ہیں مگر گھر نہیں رہے

منظر سہیل

یوں تو بہت مکاں ہیں مگر گھر نہیں رہے

منظر سہیل

MORE BYمنظر سہیل

    یوں تو بہت مکاں ہیں مگر گھر نہیں رہے

    یعنی ہمارے گاؤں میں چھپر نہیں رہے

    کچھ شہر والے گاؤں مرے آئے نہ کبھی

    آئے بھی مشکلوں سے تو شب بھر نہیں رہے

    فرقت میں اب کسی کی بھی روتے نہیں ہیں لوگ

    آنکھوں میں اب کسی کے سمندر نہیں رہے

    انگلی پکڑ کے چل رہیں تنہائیاں مری

    راہیں ابھی بھی ساتھ ہیں رہبر نہیں رہے

    یوں تو ہمارے گھر میں ہر اک چیز ہے مگر

    وہ ماں کے ہاتھ کے بنے بستر نہیں رہے

    مدت سے جنگلوں میں نہ دیکھا گیا وہ قیس

    وہ اس لیے کہ اب وہاں تیتر نہیں رہے

    سارے رواج و رسم ترقی میں کھو گئے

    بچھتے تھے جو زمیں پہ وہ لنگر نہیں رہے

    شیشے کی طرح صاف تھے کچھ دشمنوں کے دل

    ان آستینوں میں کبھی خنجر نہیں رہے

    دنیا کے رنج نے یوں انہیں موم کر دیا

    پتھر مزاج شخص بھی پتھر نہیں رہے

    ان کی انا و فخر کا اب کیا کریں گلہ

    ہم بھی تو اپنے آپ میں اکثر نہیں رہے

    ان میں بھی اب وہ عالی سماعت کہاں رہی

    اور ہم بھی پہلے جیسے سخنور نہیں رہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے