یوں تو دیکھی ہیں مرے یار سبھی کی آنکھیں
یوں تو دیکھی ہیں مرے یار سبھی کی آنکھیں
اس کی آنکھوں سی کہاں اور کسی کی آنکھیں
وہ تو پربت کی بلندی کو بھلا بیٹھی ہے
گم ہیں یوں تیرے ابھاروں میں ندی کی آنکھیں
اس کی گردن کے سبھی طوق اتر جاتے ہیں
جس پہ اٹھ جاتی ہیں اک بار ولی کی آنکھیں
بس تری راہ میں لٹنے کو تلے بیٹھے ہیں
کسی لمحے کا بدن ہو کہ صدی کی آنکھیں
ہجر کا وقت بتاتی ہے ہمیشہ نعمانؔ
دیکھتا ہوں میں جو ہر بار گھڑی کی آنکھیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.