یوں تو دنیا میں ہیں دل دار بہت
یوں تو دنیا میں ہیں دل دار بہت
کرتے مرزا ہیں مگر پیار بہت
شیخ جی کرتے ہیں تکرار بہت
آج دیں گے انہیں ہم مار بہت
چل نہیں اٹھتی اگر چکلے کی
پوچھو کیوں جاتے ہیں بازار بہت
ساغر حسن بچانا گوئیاں
تاک میں پھرتے ہیں مے خوار بہت
بل نہ ابرو پہ ہمارے آیا
وہ گھمایا کیے تلوار بہت
ایک دل کس کو نہ دیں کس کو دیں
لینے والوں کی ہے بھر مار بہت
آج داروغہ کی کل ڈپٹی کی
رہتی گوہر کو ہے بیگار بہت
تم تو کسبی سے وہ تم سے بگڑی
مجھ سے الجھے نہ موئی نار بہت
بیڑیاں شیخ کی گر کٹ جائیں
ڈھونڈ لے بندی بھی پھر پار بہت
ہم نے گھسنے نہ دئے ان کے رقیب
خار کھایا کیے بد کار بہت
پٹی سوتوں نے پڑھائی ایسی
ہم سے آزردہ ہیں سرکار بہت
منہ لگے گر نہیں مردے ان کے
گھیرے کیوں رہتے ہیں اغیار بہت
بادۂ عشق میں عنقا بیگمؔ
اب تو رہنے لگی سرشار بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.