یوں تو ہر دن تو کسی ضد پہ اڑی رہتی ہے
یوں تو ہر دن تو کسی ضد پہ اڑی رہتی ہے
زندگی تجھ سے پر امید بڑی رہتی ہے
جانے کیا ہوتا مرا رات کے سناٹوں میں
شکر ہے کمرے میں دیوار گھڑی رہتی ہے
ختم ہوتا نہیں پاؤں سے یہاں ایک سفر
اور پہلے سے ہی اک راہ کھڑی رہتی ہے
ایک تصویر جو سوتی تھی لپٹ کر ہم سے
آج کل وہ کہیں کونے میں پڑی رہتی ہے
زندگی ہے کہ گزر جاتی ہے منہ پھیر کے اور
موت ہر حادثے میں ساتھ کھڑی رہتی ہے
- کتاب : آوازوں کا روشن دان (Pg. 98)
- Author : کلدیپ کمار
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.