یوں تو ہر گام پہ ٹھوکر کوئی کھا جاتا ہوں
یوں تو ہر گام پہ ٹھوکر کوئی کھا جاتا ہوں
پھر بھی یہ عزم مرا ہے کہ چلا جاتا ہوں
بارہا ایسے سوالات نے تڑپایا ہے
میں بھی کیا ان کے خیالات پہ چھا جاتا ہوں
کوئی ہم راہ ضروری ہے ہر اک منزل تک
ہر قدم پر رہ الفت میں گرا جاتا ہوں
ہر کسی پر نہ عیاں ہو یہ محبت میری
میں تری بزم سے خاموش اٹھا جاتا ہوں
آج کچھ سوچ کے محفل میں تری آیا تھا
یہ نہیں تجھ کو گوارا تو چلا جاتا ہوں
پھر بلندی پہ ستارہ ہے مری الفت کا
پھر میں اس شوخ کے نزدیک ہوا جاتا ہوں
ناز قسمت پہ کروں جتنا بھی کم ہے انورؔ
میں فقط آپ کا دیوانہ کہا جاتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.