یوں تو ہر حسیں چہرہ اک گلاب ہوتا ہے
یوں تو ہر حسیں چہرہ اک گلاب ہوتا ہے
ہاں مگر ترا جلوہ لا جواب ہوتا ہے
مجھ سے کیسی رنجش ہے ہم نوا بتا میرے
کیوں ستم مرے دل پر بے حساب ہوتا ہے
بجلیاں جفاؤں کی کیوں ہمیں پہ گرتی ہیں
رات دن ہمیں پہ کیوں یہ عذاب ہوتا ہے
زلف تیرے چہرے پر اس طرح سے ہے جیسے
بدلیوں کے جھرمٹ میں ماہتاب ہوتا ہے
چاند رشک کرتا ہے دیکھ کر ترا چہرہ
جب کبھی تو راتوں میں بے نقاب ہوتا ہے
بات دل کی کہہ دی ہے آج ان سے اے ساغرؔ
دیکھنا ہے اب ان کا کیا جواب ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.