یوں تو ہر جنگ میں ہم حد سے گزر جاتے ہیں
یوں تو ہر جنگ میں ہم حد سے گزر جاتے ہیں
لیکن اس عشق کے میدان میں ڈر جاتے ہیں
ہم تو مدت سے سلامت ہیں اسی آتش میں
لوگ نزدیک بھی آتے ہیں تو مر جاتے ہیں
آپ جتنی بھی حفاظت سے انہیں رکھ لیجے
دل کے آئینے بہت جلد بکھر جاتے ہیں
بات چاہے وہ رقیبوں سے کریں لیکن ہم
ان کا دیدار ہی کرنے کو ٹھہر جاتے ہیں
جس کو تھوڑی بھی اداکاری نہیں آتی ہے
سارے الزام اسی شخص کے سر جاتے ہیں
حشر کے دن تو یہ آنکھوں کو لہو کر دیں گے
زخم یہ ایسے نہیں ہیں کہ جو بھر جاتے ہیں
یہ بہت ہے کہ تعلق یہ کئی سال رہا
ورنہ کتنے تو بس اک پل میں مکر جاتے ہیں
یاد صحرا کی ستاتی ہے بہت گلشن میں
یعنی دیوانے یہ اب لوٹ کے گھر جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.