یوں تو اک زمانے سے بے رفیق و تنہا ہوں
یوں تو اک زمانے سے بے رفیق و تنہا ہوں
ورد ہر زباں ہوں میں شہر بھر کا چرچا ہوں
مجھ سے مل کے ہر کوئی سر پٹک کے رہ جائے
جو کہیں نہیں جاتا میں وہ بند رستا ہوں
آئنہ مگر ایسا کچھ بھی تو نہیں کہتا
لوگ مجھ سے کہتے ہیں میں بھی ایک چہرہ ہوں
کھینچتے ہو ہر جانب کس لیے لکیریں سی
میں نہ کوئی راون ہوں میں نہ کوئی سیتا ہوں
بھاگ کر کہاں جاؤں کس جگہ اماں پاؤں
پتھروں کی بستی میں میں ہی ایک شیشہ ہوں
سر پھری ہوائیں اب چھیڑ چھیڑ جانی ہیں
جو نہ شاخ پر ٹھہرا میں وہ زرد پتا ہوں
مظہر شجاعت ہوں لیکن اس سے کیا حاصل
میں ہجوم طفلاں میں ریچھ کا تماشا ہوں
دیکھنا اگر چاہو خود کو دیکھ لو مجھ میں
میں مزاج دوراں کا آئنہ سراپا ہوں
تشنۂ سماعت ہوں دشت میں صداؤں کے
بات کو ترستا ہوں گنگ ہوں نہ بہرا ہوں
لوگ میرے بارے میں کیا سے کیا نہیں کہتے
میں بھی ذات پر ان کی طنز کرتا رہتا ہوں
لوگ خواہ کچھ بولیں کوئی نام دیں مجھ کو
میں رمیش تنہاؔ تھا میں رمیش تنہاؔ ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.