یوں تو اس جلوہ گہہ حسن میں کیا کیا دیکھا
یوں تو اس جلوہ گہہ حسن میں کیا کیا دیکھا
جب تجھے دیکھ چکے کوئی نہ تجھ سا دیکھا
جب تری دھن میں کہیں لالۂ صحرا دیکھا
ہم یہ سمجھے کہ ترا نقش کف پا دیکھا
تارے ٹوٹے تو فضا میں تری آہٹ گونجی
چاند نکلا تو ترا چہرۂ زیبا دیکھا
شہر اغیار سہی اتنی خوشی کیا کم ہے
ہم نے دیکھا تجھے اور انجمن آرا دیکھا
ہم کو ٹھکرا کے کچھ ایسے ترے تیور بدلے
جب سر بزم بھی دیکھا تجھے تنہا دیکھا
ہم تو سمجھے تھے قیامت ہے فراق محبوب
تجھ سے مل کر بھی مگر حشر ہی برپا دیکھا
صبح جب دھوپ کے چشمے سے نہا کر نکلی
ہم نے آئینہ بدل تیرا سراپا دیکھا
بجلیاں اب تو ترے ابر کرم کی برسیں
عمر بھر اپنے سلگتے کا تماشا دیکھا
ہم جو بھٹکے بھی تو کس شان وفا سے بھٹکے
ہم نے ہر لغزش پا میں ترا ایما دیکھا
ہم بہ ایں تیرہ نصیبی نہ بنے تیرہ نظر
ہم نے ہر رات کی چتون میں ستارا دیکھا
تیری قدرت کی سیاست نہ سمجھ میں آئی
حرم و دیر کو ہر دور میں یکجا دیکھا
آنکھ کھولی تو جہاں کان جواہر تھا ندیمؔ
ہاتھ پھیلائے تو ہر چیز کو عنقا دیکھا
- کتاب : Intekhab-e-Kulliyat-e-ahmed Nadeem Qasmi (Pg. 96)
- Author : Ahmed Nadeem Qasmi
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd. (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.