یوں تو جہاں پناہ کے مداح کم نہ تھے
یوں تو جہاں پناہ کے مداح کم نہ تھے
اچھا ہوا ضمیر فروشوں میں ہم نہ تھے
جو رنج میر شہر کو پہنچا وہ رنج تھا
جو غم کسی غریب نے جھیلے وہ غم نہ تھے
آواز دے رہی تھیں انہیں منزلیں مگر
وہ کیا قدم بڑھاتے جو ثابت قدم نہ تھے
اک دور وہ تھا جب تہ تیغ اثر تھے ہم
یوں ہاتھ میں قلم تھے کہ جیسے قلم نہ تھے
اپنی حدوں میں اپنا اجالا رہا کہ ہم
دہلیز کا دیا تھے چراغ حرم نہ تھے
فکر جہاں نے توڑ دیا ورنہ اے بشیرؔ
آئینہ ساز ہم بھی زمانے میں کم نہ تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.