یوں تو کہنے کو مرے خون کے پیاسے ہیں سبھی
یوں تو کہنے کو مرے خون کے پیاسے ہیں سبھی
سر قلم کون کرے گا کہ نہتے ہیں سبھی
کل جو مسجد میں گئے ہم تو یہ محسوس ہوا
ایک ہم ہی ہیں گنہ گار فرشتے ہیں سبھی
اب یہ کیوں میری زباں کاٹ رہے ہو صاحب
تم تو کہتے تھے کہ اس شہر میں گونگے ہیں سبھی
قد بڑھا دے مرا یا شاخوں کو نیچا کر دے
جس قدر پھل ہیں مرے ہاتھ سے اونچے ہیں سبھی
خود کو اب بیچنے نکلو گے تو جاؤ گے کہاں
جتنے بازار میں سکے ہیں وہ کھوٹے ہیں سبھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.