یوں تو لکھنے کے لئے کیا نہیں لکھا میں نے
یوں تو لکھنے کے لئے کیا نہیں لکھا میں نے
پھر بھی جتنا تجھے چاہا نہیں لکھا میں نے
یہ تو اک لہر میں کچھ رنگ جھلک آئے ہیں
ابھی مجھ میں ہے جو دریا نہیں لکھا میں نے
میرے ہر لفظ کی وحشت میں ہے اک عمر کا عشق
یہ کوئی کھیل تماشا نہیں لکھا میں نے
لکھنے والا میں عجب ہوں کہ اگر کوئی خیال
اپنی حیرت سے نہ نکلا نہیں لکھا میں نے
میری نظروں سے جو اک بار نہ پہنچا تجھ تک
پھر وہ مکتوب دوبارہ نہیں لکھا میں نے
میری سچائی ہر اک لفظ سے لو دیتی ہے
جیسے سب لکھتے ہیں ویسا نہیں لکھا میں نے
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 31.05.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.