یوں تو محروم کوئی بزم میں مے خوار نہیں
یوں تو محروم کوئی بزم میں مے خوار نہیں
ہاں مگر میری طرف چشم فسوں کار نہیں
ناصحا میں بھی تری طرح نہ بکتا کیا کیا
وہ تو کہیے کہ میں دیوانہ ہوں ہشیار نہیں
حسن رنگیں کے تصور نے جلا دیں شمعیں
ہر طرف نور برستا رہے شب تار نہیں
مرنے والے کی محبت کے تھے منکر کل تک
آج اقرار ہی اقرار ہے انکار نہیں
لیجئے لیجئے وہ ڈوب گئی نبض مریض
آئیے آئیے اب آپ کا بیمار نہیں
اس نے ٹھکرا دیا صد حیف یہ کہہ کر پیکرؔ
ایک ٹوٹے ہوئے دل کا میں خریدار نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.