یوں تو میرا سفر تھا صحرا تک
یوں تو میرا سفر تھا صحرا تک
پیاس لے آئی مجھ کو دریا تک
آئنہ سا اسے بنانے میں
بھول بیٹھا میں اپنا چہرہ تک
آنا جانا ہے اب بھی سانسوں کا
کر لیا زندگی سے جھگڑا تک
آپ منزل کی چھوڑیئے صاحب
میں نے ٹھکرا دیا ہے رستہ تک
نذر میں نے کیا ہے منظر کو
آنکھوں کے باد اب کلیجہ تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.