Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یوں تو میری ذات ہر پل در بدر ہوتی رہی

سفر نقوی

یوں تو میری ذات ہر پل در بدر ہوتی رہی

سفر نقوی

MORE BYسفر نقوی

    یوں تو میری ذات ہر پل در بدر ہوتی رہی

    آنکھ لیکن صحن حسن یار پر رکھی رہی

    بعد تیرے خواب بھی سب برہنہ ہوتے رہے

    اور ان نیندوں کی بھی عصمت دری ہوتی رہی

    اک دو راہے پر کھڑے دو سائے لہراتے رہے

    دور جنگل میں کہیں اک بانسری بجتی رہی

    دیر پا کیا نقش ہو جب شہ رگ کونین پر

    ایک شمشیر تغیر ہر گھڑی لٹکی رہی

    آج بھی سارے ستارے انگلیوں پر گن لیے

    آج کے بھی رت جگے کی نوکری اچھی رہی

    بے ثباتیٔ جہاں اور رائیگانیٔ حیات

    ایک بہلاتی رہی اور ایک بہکاتی رہی

    ہجر کسب ذات کا معجز نما ہوتا رہا

    اور ہم کو رفتہ رفتہ اپنی یاد آتی رہی

    میں چراغ بے خطر ہر دور میں روشن رہا

    مجھ سے نسبت آندھیوں کی صرف فریادی رہی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے