یوں تو ملنے کو اک زمانہ ملا
یوں تو ملنے کو اک زمانہ ملا
نہ ملا ہاں وہ بے وفا نہ ملا
آشنائی میں کچھ مزا نہ ملا
آشنا درد آشنا نہ ملا
جب ملے وہ کھچے تنے ہی ملے
لطف ملنے کا اک ذرا نہ ملا
ہم نوا سب خزاں کے آتے ہی
ایسے پتہ ہوئے پتا نہ ملا
کھو کے دل کو ہم اس قدر خوش ہیں
جیسے قارون کا خزانہ ملا
شاد کیا ہوں حصول جنت پر
کہ رپئے میں سے ایک آنا ملا
عاشقی کیا ہے سچ جو پوچھو تو
ہم کو مرنے کا اک بہانہ ملا
زندگانی تھی یا پریشانی
سب کیا اور کچھ مزا نہ ملا
روئیے اس کی بد نصیبی پر
ڈھونڈھنے پر جسے خدا نہ ملا
مجھ سے ملنے میں کیا برائی ہے
آپ کے دل کا مدعا نہ ملا
مل گیا دل جو ہم سے ملنا تھا
آنکھ اب ہم سے تو ملا نہ ملا
کھچ کے ملنا بھی کوئی ملنا ہے
ایک ہے وہ جو یوں ملا نہ ملا
پھر سمائی صفیؔ سے ملنے کی
کیوں تمہیں کوئی دوسرا نہ ملا
قدر کرتا ہوں اپنی آپ صفیؔ
واہ مجھ کو بھی کیا زمانہ ملا
- کتاب : Kulliyat-e-Safi (Pg. 88)
- Author : Safi Auranjabadi
- مطبع : Urdu Acadami Hayderabad (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.