یوں تو سب کے لیے کیا کیا نہ اشارے نکلے
یوں تو سب کے لیے کیا کیا نہ اشارے نکلے
مرے حصے میں تو اب کے بھی خسارے نکلے
مجھ میں اک روز کوئی قتل ہوا تھا اور پھر
مری آنکھوں سے بہت خون کے دھارے نکلے
اپنے جیسی کوئی تصویر بنانی تھی مجھے
مرے اندر سے سبھی رنگ تمہارے نکلے
میں نے سمجھا تھا کہ نم خوردہ ہے میری مٹی
چھو کے دیکھا تو تہ خاک شرارے نکلے
اہل دنیا سے کوئی جنگ تھی در پیش ہمیں
ہم بھی کیا لوگ تھے خوابوں کے سہارے نکلے
لوٹ کر آ گئے صحرا کی طرف آخر کار
سب ترے شہر میں تنہائی کے مارے نکلے
میں نے محسوس کیا ہی تھا تجھے آج کی شام
رات جب آئی تو پلکوں پہ ستارے نکلے
- کتاب : واہمہ وجود کا (Pg. 106)
- Author : سالم سلیم
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
- کتاب : سبھی رنگ تمہارے نکلے (Pg. 110)
- Author : سالم سلیم
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.