یوں تو سب سامان پڑا ہے
یوں تو سب سامان پڑا ہے
لیکن گھر ویران پڑا ہے
شہر پہ جانے کیا بیتی ہے
ہر رستہ سنسان پڑا ہے
زندہ ہوں پر کوئی مجھ میں
مدت سے بے جان پڑا ہے
تبھی چلیں ہیں اس قافلے والے
جب رستہ آسان پڑا ہے
شاعر کانٹوں پر جیتا تھا
پھولوں پر دیوان پڑا ہے
میرے گھر کے دروازے پر
میرا ہی سامان پڑا ہے
یار شجرؔ دنیا کا فسانہ
کب سے بے عنوان پڑا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.