یوں تو شیرازۂ جاں کر کے بہم اٹھتے ہیں
یوں تو شیرازۂ جاں کر کے بہم اٹھتے ہیں
بیٹھنے لگتا ہے دل جوں ہی قدم اٹھتے ہیں
ہم تو اس رزم گہ وقت میں رہتے ہیں جہاں
ہاتھ کٹ جائیں تو دانتوں سے علم اٹھتے ہیں
سہل انگار طبیعت کا برا ہو جس سے
ناز اٹھتے ہیں ترے اور نہ ستم اٹھتے ہیں
کوئی روندے تو اٹھاتے ہیں نگاہیں اپنی
ورنہ مٹی کی طرح راہ سے کم اٹھتے ہیں
نیند جاتی ہی نہیں عرض ہنر سے آگے
دفتر غم ہی سدا کر کے رقم اٹھتے ہیں
دن کی آغوش رضاعت سے نکل کر تابشؔ
رات کی رات کف خاک سے ہم اٹھتے ہیں
- کتاب : Ishq Abaab (Pg. 115)
- Author : Abbas Tabish
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.