یوں تو شمار سب کا وہاں دوستوں میں تھا
یوں تو شمار سب کا وہاں دوستوں میں تھا
شامل مگر نہ کوئی کسی کے دکھوں میں تھا
میرے خلاف جس نے بنے سازشوں کے جال
وہ میرے دشمنوں میں نہیں دوستوں میں تھا
مانا کہ ہم کو آپ سے تھیں رنجشیں بہت
لیکن کچھ آپ کے بھی تعصب دلوں میں تھا
میں جانتا ہوں دوسرے ناموں کے ساتھ ساتھ
خود میرا نام بھی تو مرے قاتلوں میں تھا
طوفان سو گئے تھے اگر سطح آب پر
لیکن وہ اضطراب جو کل ساحلوں میں تھا
کل شب میں اپنے ساتھ رہا تھا مگر نہیں
ہاں یاد آ گیا کہ عجب الجھنوں میں تھا
اکثر تو بن پیے ہی میں بد مست ہو گیا
ایسا سرور ایسا نشہ ان رتوں میں تھا
باسطؔ غم زمانہ سے غافل نہیں تھا میں
سارے جہاں کا غم بھی تو میرے غموں میں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.