یوں تو شمار اس کا مرے بھائیوں میں تھا
یوں تو شمار اس کا مرے بھائیوں میں تھا
میں تھا لہو لہو وہ تماشائیوں میں تھا
چہرے سے میں نے غم کی لکیریں مٹا تو دیں
لیکن جو کرب روح کی گہرائیوں میں تھا
وہ حوصلہ کہ پھیر دے جو آندھیوں کے رخ
وہ حوصلہ ابھی مری پسپائیوں میں تھا
دیتا ہے روز اک نیا الزام آج کل
پہلے وہ شخص بھی مرے شیدائیوں میں تھا
کہتے ہیں ایک میں نہ تھا بدنام شہر میں
چرچا ترے بھی نام کا رسوائیوں میں تھا
عرفاںؔ وہ کم نصیب کہ تھا جان انجمن
یاروں کے بیچ رہ کے بھی تنہائیوں میں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.