یوں تو ان کی مہربانی اور ہے
یوں تو ان کی مہربانی اور ہے
دل کے زخموں کی نشانی اور ہے
ان کی محفل مقتل صد آرزو
پر ہماری سخت جانی اور ہے
آئنے کو رکھ لیا ہے روبرو
بے زبانی میں کہانی اور ہے
کم تھیں کیا ہم پر زمیں کی سختیاں
کیوں بلائے آسمانی اور ہے
ہوتے ہوتے رہ گیا ان کا کرم
شاید اپنی زندگانی اور ہے
تم اٹھاؤ ساز میں چھیڑوں غزل
آج محفل پر جوانی اور ہے
یہ بھی اک طرفہ تماشہ ہے فریدؔ
پیار پر اک بد گمانی اور ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.