یوں تو اس کی وسعتوں میں کیا نہیں
یوں تو اس کی وسعتوں میں کیا نہیں
وہ سمندر ہے مگر گہرا نہیں
گھٹ گیا سب زور سیلاب جنوں
کرب کا دریا مگر اترا نہیں
دوسروں سے نسبتوں کا کیا سوال
میرا خود سے بھی کوئی رشتہ نہیں
دیکھتا ہوں جو وہ کرتا ہوں رقم
میں خلاف سانحہ لکھتا نہیں
میں سمندر وہ سلگتا دشت ہے
میرے جیسا میرا ہم سایہ نہیں
ہم زمیں والے ہی شر انگیز ہیں
آسماں سے کوئی شر اترا نہیں
قاتلو یہ منصفوں کا شہر ہے
خون مہنگا ہے یہاں سستا نہیں
میرے جسم و جاں پہ اس کا اختیار
میں نے جس کا عکس بھی دیکھا نہیں
مجھ پہ بھی اترا صحیفہ درد کا
میں بھی تجھ جیسا ہوں تو تنہا نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.