Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یوں تم نے جو ہنس کر مجھے دیکھا نہیں ہوتا

عبدالسمیع صدیقی نعیم

یوں تم نے جو ہنس کر مجھے دیکھا نہیں ہوتا

عبدالسمیع صدیقی نعیم

MORE BYعبدالسمیع صدیقی نعیم

    یوں تم نے جو ہنس کر مجھے دیکھا نہیں ہوتا

    میں نے بھی قدم اپنا بڑھایا نہیں ہوتا

    وہ حسن کا قصہ نہ اداؤں کی کہانی

    معصوم کوئی شہر میں رسوا نہیں ہوتا

    یہ پھول بھی خوش رنگ کہاں ہوتے نظر میں

    گلشن سے کبھی یار جو گزرا نہیں ہوتا

    نیندیں نہ کبھی آنکھ سے یوں روٹھ کے جاتیں

    آنکھوں میں کوئی خواب سمایا نہیں ہوتا

    پھر لذت گریہ سے کہاں ہوتا تعارف

    پھر وسعت صحرا کو بھی سوچا نہیں ہوتا

    ہرگز نہ سلگتا خس و خاشاک کا جنگل

    شعلہ جو ترے لمس کا پایا نہیں ہوتا

    بارش نے کبھی آگ لگائی نہیں ہوتی

    خواہش نے کبھی ہم کو بھگویا نہیں ہوتا

    یہ رنگ کہاں ہوتا نعیمؔ اپنی غزل میں

    گر آج رواں یاد کا دریا نہیں ہوتا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے