یوں ضبط مسلسل کا صلہ کیوں نہیں دیتے
یوں ضبط مسلسل کا صلہ کیوں نہیں دیتے
ہر نقش تمنا ہی مٹا کیوں نہیں دیتے
منزل پہ بھی آسودۂ منزل نہ ہوا دل
پھر ہم کو بھٹکنے کی دعا کیوں نہیں دیتے
رہ رہ کے سلگتے ہیں خیالوں میں نئے غم
یادوں کے سمن زار جلا کیوں نہیں دیتے
اس سے تو حکایات جنوں اور بڑھیں گی
چپ کیوں ہو کوئی بات بنا کیوں نہیں دیتے
دل ہے تو کہیں نذر کرو کام تو آئے
سر ہے تو کسی در پہ جھکا کیوں نہیں دیتے
آئین کرم بھول گئے اہل نظر بھی
ماحول کو آئنہ دکھا کیوں نہیں دیتے
ملتا ہے پتہ جن کو ترے نام سے اپنا
وہ لوگ ہمیں تیرا پتہ کیوں نہیں دیتے
کیسے میں پکاروں کہ بہت دور ہوں تم سے
تم دل کے قریں ہو تو صدا کیوں نہیں دیتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.