یوں زندگی کے لئے بے قرار ہیں ہم لوگ
یوں زندگی کے لئے بے قرار ہیں ہم لوگ
شکایتوں کے لئے شرمسار ہیں ہم لوگ
ابھی کسی کی نظر سے رہا ہوئے ہیں ہم
ابھی کسی کی نظر میں فرار ہیں ہم لوگ
چھپا رہے ہیں غموں کو یوں مسکرا کر ہم
نئی صدی کے نئے اشتہار ہیں ہم لوگ
شمار یوں تو ہمارا کہیں نہیں لیکن
سبھی یہ کہتے ہیں کہ بے شمار ہیں ہم لوگ
بکھر رہے ہیں ابھی ہم سنور رہے ہیں ابھی
کبھی ہیں خوش تو کبھی سوگوار ہیں ہم لوگ
چکا رہے ہیں ابھی قسط آرزو کو ہم
یوں حسرتوں کے ابھی قرض دار ہیں ہم لوگ
مہک رہی ہیں فضائیں ابھی پسینے سے
نئی امید کی فصل بہار ہیں ہم لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.