یوں ہی باتوں میں تیری داستاں تک بات جا پہنچی
یوں ہی باتوں میں تیری داستاں تک بات جا پہنچی
کہاں سے بات نکلی تھی کہاں تک بات جا پہنچی
رفو کر کے ابھی بیٹھے تھے ہم چاک گریباں کو
تمہاری بے رخی سے پھر وہاں تک بات جا پہنچی
قفس کی تیلیوں سے دوستی ہونے کو تھی لیکن
ترے آتے ہی پھر سے آشیاں تک بات جا پہنچی
تھا طرفہ شور اہل کارواں میں اپنے لٹنے کا
مگر نکلی تو میرے کارواں تک بات جا پہنچی
عنادل باغ کے بے چین تھے جشن بہاراں کو
کھلائے گل وہ گل چیں نے خزاں تک بات جا پہنچی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.