یوں ہی بے نام تعلق میں نہ مارے جاتے
یوں ہی بے نام تعلق میں نہ مارے جاتے
اچھا ہوتا جو ترے حسن پہ وارے جاتے
بارہا ہم نے اسے رو کے کہا ہے صاحب
دن جدائی کے نہیں ہم سے گزارے جاتے
ہم کو معلوم نہ تھا آج مگر سوچا ہے
تیری زلفوں کی طرح بخت سنوارے جاتے
اس لیے ہم نے جوانی کو یہاں بیچ دیا
بے نواؤں سے کہاں قرض اتارے جاتے
آج شدت سے یہ احساس ہوا ہے جاناں
ہم کبھی اپنے حوالے سے پکارے جاتے
ڈوبنا اپنے مقدر میں لکھا تھا تنہاؔ
کیوں نہ پھر دور سفینے سے کنارے جاتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.