یونہی گر لطف تم لیتے رہوگے خوں بہانے میں
یونہی گر لطف تم لیتے رہوگے خوں بہانے میں
تو بسمل ہی نظر آئیں گے ہر سو اس زمانے میں
ذرا دم لو تو پھر تم کو سنائیں داستاں دل کی
ابھی کچھ رنگ بھرنا ہے ہمیں غم کے فسانے میں
لہو سے ہو گئی رنگین دیکھو آستیں اپنی
ہزاروں کوششیں کیں تم نے گو دامن بچانے میں
یہی کہہ کر اسیران قفس آنسو بہاتے ہیں
قفس میں وہ کہاں راحت ملی جو آشیانے میں
کچھ ایسا بے خودیٔ شوق نے بے حس بنایا ہے
اذیت اب نہیں محسوس ہوتی تیر کھانے میں
وہ برہم ہوں گے دنیا جان لے گی راز الفت کا
وفا پر حرف آ جائے گا دو آنسو بہانے میں
دوا کا وقت اب باقی نہیں ہنگام رخصت ہے
سدھاریں چارہ گر اب دیر کیا ہے نیند آنے میں
بلا سے بجلیاں گرتی ہیں دنیا پر گریں لیکن
مزہ ملتا ہے ان کو دم بدم یوں مسکرانے میں
مناسب ہے یہی رفعتؔ کہ باز آؤ محبت سے
ہے لازم جان کا خطرہ کسی سے دل لگانے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.