یوںہی نہیں ہوں خود سے میں باہر پڑا ہوا
یوںہی نہیں ہوں خود سے میں باہر پڑا ہوا
کوئی ہے آج کل مرے اندر پڑا ہوا
یہ کائنات ہے نہیں آماجگاہ خیر
ہر خیر میں ملے گا کوئی شر پڑا ہوا
چلتا ہوں تیری راہ میں جوتے نکال کر
حالانکہ ہر قدم پہ ہے کنکر پڑا ہوا
دیوان سے پڑھو مرے اشعار رہزنو
دیوان میں ملے گا تمہیں زر پڑا ہوا
ڈوبے ہیں اس کو دیکھ کے تیراک بھی ہزار
ہے جل پری کی آنکھ میں ساگر پڑا ہوا
پاؤں کے نیچے تیرے مرا آ گیا تھا دل
تب سے ہے نقش پا مرے دل پر پڑا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.