یوں ہی نظروں سے کہاں اہل نظر گرتے ہیں
یوں ہی نظروں سے کہاں اہل نظر گرتے ہیں
جن کی بنیاد نہیں ہوتی وہ گھر گرتے ہیں
میرے آنگن کی چنبیلی انہیں روکے رہنا
یہ سنا ہے مری دیوار سے در گرتے ہیں
ہاتھ میں اپنے میں شمشیر لئے پھرتا ہوں
دل میں معصوم تمناؤں کے سر گرتے ہیں
وہ بھی ہجرت میں مری پھیر کے منہ روتا ہے
میرے آنسو بھی بہت وقت سفر گرتے ہیں
وہ ہلا دیتا ہے یادوں کے شجر چپکے سے
پھر بھی پہلے سے کہاں ان سے ثمر گرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.