یوں ہی رنجش ہو اور گلا بھی یوں ہی
یوں ہی رنجش ہو اور گلا بھی یوں ہی
ہو جے ہر بات پر خفا بھی یوں ہی
کچھ نہ ہم کو ہی بھا گیا یہ طور
واقعی یہ کہ ہے مزا بھی یوں ہی
صید کنجشک سے نہ ہاتھ اٹھا
آ کے پھنس جائے ہے ہما بھی یوں ہی
جوں اجاڑا تو گھر مرا اے عشق
خانہ ویران ہو ترا بھی یوں ہی
کیوں نہ روؤں میں دیکھ خندۂ گل
کہ ہنسے تھا وہ بے وفا بھی یوں ہی
اب تلک میری زیست نے کی وفا
بس میں دیکھی تری جفا بھی یوں ہی
مس دل کو دیا کر اپنے گداز
ہاتھ چڑھ جا ہے کیمیا بھی یوں ہی
یہ کہاں اور وہ گل کدھر قائمؔ
اک ہوا باندھے ہے صبا بھی یوں ہی
- Deewan-e-Qaem Chandpuri (Rekhta Website)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.