یوں ہی ٹھہر ٹھہر کے میں روتا چلا گیا
یوں ہی ٹھہر ٹھہر کے میں روتا چلا گیا
موتی سنبھل سنبھل کے پروتا چلا گیا
سانچوں میں حسن و نور کے ڈھلتا گیا شباب
سر تا قدم شباب ہی ہوتا چلا گیا
دشمن نے میری راہ میں کانٹے بچھا دئے
اور میں اٹھا تو پھول ہی بوتا چلا گیا
ہر نفس آرزو جو بعنوان ہوش تھا
جیسے کوئی شراب سے دھوتا چلا گیا
جھولا جھلا رہی تھی مجھے دل کی آرزو
سب جاگتے تھے اور میں سوتا چلا گیا
رنج و ملال و کیف و نشاط و بہار عمر
جو کچھ مجھے ملا اسے کھوتا چلا گیا
غم کا خموش نغمۂ دلسوز بھی نشورؔ
اک کیف سا رگوں میں سموتا چلا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.