یوسف کی طرح رونق بازار میں ہی تھا
یوسف کی طرح رونق بازار میں ہی تھا
پونجی تھا میں ہی اور خریدار میں ہی تھا
وہ جس کے تیر سے مرا سینہ ہوا فگار
گر تو یقیں کرے مرے غم خوار میں ہی تھا
کل میکدے میں ٹھیک ہی دیکھا تھا آپ نے
با صاحبان جبہ و دستار میں ہی تھا
اس کا تو میرے واسطے آغوش وا رہا
دنیائے آب و رنگ سے بیزار میں ہی تھا
تا عمر اپنے آپ کو دیتا رہا فریب
پوشیدہ اپنے آپ میں غدار میں ہی تھا
دیکھا یہ آپ نے مرا انداز خود کشی
خود اپنے دشمنوں کا طرف دار میں ہی تھا
جس کی بنا تھی ریت پہ جس میں لگی تھی لاکھ
اس قصر بے اساس کا معمار میں ہی تھا
الزام اس کو دوں بھی تو کس منہ سے اے ولیؔ
جب ہر سلوک بد کا سزاوار میں ہی تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.