یوسف کی طرح رونق بازار رہے ہیں
یوسف کی طرح رونق بازار رہے ہیں
بکنے کے لئے شوق سے تیار رہے ہیں
ہم نے کبھی سورج سے اجالا نہیں مانگا
اک چاند سے چہرے کے طلب گار رہے ہیں
دیوانوں کو زنجیر کا کچھ خوف نہیں ہے
تا عمر تو زلفوں میں گرفتار رہے ہیں
کیا ہوگا نشہ زر سے خریدی ہوئی مے میں
ہم آنکھوں سے پینے کے گنہ گار رہے ہیں
لیکن ہمیں بے مایہ و بے کار نہ جانو
مانا تری بستی میں بڑے خوار رہے ہیں
بھولے سے کبھی ان کو سیہ کار نہ کہنا
جو لوگ حقیقت میں سیہ کار رہے ہیں
بہتر ہے کرو ان کی ستائش سر محفل
کہہ دو کہ بڑے صاحب کردار رہے ہیں
مانا کہ بڑے سہل ہیں تیرے لئے ہم لوگ
دنیا کے لئے عقدۂ دشوار رہے ہیں
ہر گوشۂ تاریک منور کیا ہم نے
ہر بزم میں ہم تھے جو ضیا بار رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.