زاد رہ بھی نہیں بے رخت سفر جاتے ہیں
زاد رہ بھی نہیں بے رخت سفر جاتے ہیں
سخت حیرت ہے کہ یہ لوگ کدھر جاتے ہیں
بے خودی میں ترے دیوانہ جدھر جاتے ہیں
منزلیں پوچھتی پھرتی ہیں کدھر جاتے ہیں
وقت پڑ جائے تو ہم سینہ سپر جاتے ہیں
نام ہی نام نہیں کام بھی کر جاتے ہیں
ہائے کس موڑ پہ حالات نے پہنچایا ہے
آپ ہم سایے سے ہم سائے سے ڈر جاتے ہیں
عہدے داروں میں بھی خوشبو ہے حسینوں کی سی
وعدہ کر لیتے ہیں اور صاف مکر جاتے ہیں
آپ جا سکتے نہیں چاند ستاروں سے پرے
ہم ورائے حد ادراک نظر جاتے ہیں
آپ کے طنز سر آنکھوں پہ مگر یاد رہے
یہ وہ نشتر ہیں کے سینے میں اتر جاتے ہیں
جب بھی ہوتا ہے کہیں تذکرۂ مہر و وفا
بھولے بسرے ہوئے کچھ نقش ابھر جاتے ہیں
علم کے ساتھ سلیقہ ہو تو پھر کیا کہنا
رنگ اسلوب سے افکار نکھر جاتے ہیں
آپ دیکھیں یہ مری نیند سے بوجھل آنکھیں
ہو چکی رات اجازت ہو تو گھر جاتے ہیں
زلف کھولو تو گھنی چھاؤں میں کچھ سستا لیں
دو گھڑی کے لیے سائے میں ٹھہر جاتے ہیں
زخم الفاظ کے ناسور ہوا کرتے ہیں
بات زخموں کہ نہیں زخم تو بھر جاتے ہیں
ہم تو وارفتۂ الفت میں ہمارا کیا ہے
آج یہ رات گئے آپ کدھر جاتے ہیں
کچھ نہ کچھ ہوتے ہیں ہر شہر میں فن کے پارکھ
قدر ہوتی ہے جہاں اہل ہنر جاتے ہیں
لاکھ سنجیدہ سہی تاجؔ حسینوں کی روش
دل اڑا لینے کے انداز کدھر جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.