Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ظاہر دو رنگیٔ چمن روزگار ہے

فاخر لکھنوی

ظاہر دو رنگیٔ چمن روزگار ہے

فاخر لکھنوی

MORE BYفاخر لکھنوی

    ظاہر دو رنگیٔ چمن روزگار ہے

    دو دن خزاں ہے باغ میں دو دن بہار ہے

    جامہ گلوں کا ہجر میں شب تار تار ہے

    بلبل اسیر دام ہے قمری شکار ہے

    ان کی صفائیوں کا کسے اعتبار ہے

    دل میں بہ شکل آئنہ جن کے غبار ہے

    غنچے شگفتہ ہوتے ہیں نالاں ہزار ہے

    بلبل کی ہے خزاں تو گلوں کی بہار ہے

    ہاتھوں اچھل رہا ہے جگر اضطرار ہے

    کیا بے قرار آج دل بے قرار ہے

    مرنے پہ بھی شکستہ دلی آشکار ہے

    بکسا ہوا چہار طرف سے مزار ہے

    کروٹ ادھر ادھر کی بدلنا محال ہے

    بیتاب دل مرا ہے جگر بے قرار ہے

    عاشق سے کجروی نہ کرے کیوں وہ ماہ وش

    سیدھا کسی سے کب فلک کج مدار ہے

    مقتل میں زخمیوں کو ہو پانی کی خاک چاہ

    ہیں تیغ نگاہ یار بڑی آب دار ہے

    پانی کی طرح صاف ہیں ظاہر میں یہ حسین

    باطن میں شکل آئنہ لیکن غبار ہے

    آنکھوں میں آ کے جان نکلتی نہیں مری

    کچھ موت سے بھی سخت شب انتظار ہے

    کچھ بن گئی ہے میرے کبوتر پہ راہ میں

    آنکھوں کو انتظار ہے دل بے قرار ہے

    ابروئے یار سے یہ پسینہ ہے کب رواں

    جاری سبیل آب دم ذوالفقار ہے

    ظلم ان بتوں کے تجھ پہ رہیں گے یوہیں صدا

    اے دل یہی مشیت پروردگار ہے

    کیا پوچھتے ہو دل مرا لینے کو اے بتو

    گو جبر ہے پہ خیر تمہیں اختیار ہے

    بے وجہ زلزلہ نہیں آیا جہان میں

    شاید کسی کا قبر میں دل بے قرار ہے

    شق جا بجا سے ہو گیا سنگ سر لحد

    یوں بے قرار آج دل بے قرار ہے

    کیونکر نہ کھاؤں کوہ و بیاباں کی ٹھوکریں

    بندہ نواز دل پہ کسے اختیار ہے

    اک سنگ دل لحد کا مرے سنگ لے گیا

    افسوس بے نشان ہمارا مزار ہے

    مدفن مرا بنا کے رقیبوں سے یہ کہا

    جو مجھ پہ مر گیا ہے یہ اس کا مزار ہے

    منظور وصل ہے تو کرو آج ہی قبول

    دنیا میں زندگی کا کسے اعتبار ہے

    نادم ہوں میں تو اپنے گناہوں پہ اے کریم

    اب بخشے یا نہ بخشے تجھے اختیار ہے

    جاں کندنی میں دیکھ کے پوچھا کسی سے یوں

    یہ وقت نزع ہے کہ دم اہتزار ہے

    آہستہ رکھو قبر پہ اے رہروو قدم

    ہے پاش پاش دل تو کلیجہ فگار ہے

    رخصت کو میں مصر جو ہوا ہنس کے یہ کہا

    جاتے ہو گر تو جاؤ تمہیں اختیار ہے

    آتے ہیں وہ کبھی جو مری قبر کی طرف

    ٹھکرا کے پوچھتے ہیں یہ کس کا مزار ہے

    کیونکر مزاج میں نہ ہو فاخرؔ کے انکسار

    خادم ابو تراب کا ہے خاکسار ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے