ظاہراً یہ بت تو ہیں نازک گل تر کی طرح
ظاہراً یہ بت تو ہیں نازک گل تر کی طرح
دل مگر ہوتا ہے کم بختوں کا پتھر کی طرح
جلوہ گاہ ناز میں دیکھ آئے ہیں سو بار ہم
رنگ روئے یار ہے بالکل چقندر کی طرح
مونس تنہائی جب ہوتا نہیں ہے ہم خیال
گھر میں بھی جھنجھٹ ہوا کرتا ہے باہر کی طرح
آپ بے حد نیک طینت نیک سیرت نیک خو
حرکتیں کرتے ہیں لیکن آپ بندر کی طرح
جس کے حامی ہو گئے واعظ وہ بازی لے گیا
اہمیت ہے آپ کی دنیا میں جوکر کی طرح
اللہ اللہ یہ ستم گر کی قیامت خیز چال
روز ہنگامہ ہوا کرتا ہے محشر کی طرح
پوچھنے والے غم جاناں کی شیرینی نہ پوچھ
غم کے مارے روز اڑاتے ہیں مزعفر کی طرح
زیب تن واعظ کے دیکھی ہے قبائے زرنگار
سر پہ عمامہ ہے اک دھوبی کے گٹھر کی طرح
دوست کے ایفائے وعدہ کا ہے اب تک انتظار
گزرا اکتوبر نومبر بھی ستمبر کی طرح
ناز میں انداز میں رفتار میں گفتار میں
اردلی بھی ہیں کلکٹر کے کلکٹر کی طرح
نشہ بندی چاہتے تو ہیں یہ حامی دین کے
پھر بھی مل جائے تو پی لیں شیر مادر کی طرح
ہو رہا ہے جس قدر بھی شوقؔ صاحب انسداد
اتنی ہی کٹتی ہے رشوت مولی گاجر کی طرح
- کتاب : intekhab-e-kalam shauq bahraichi (Pg. 58)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.